میں نہیں مانتا

وہ بھی خائف نہیں تختہءِ دار سے

میں بھی منصور ہوں کہہ دو اغیار سے

 

کیوں ڈراتے ہو زنداں کی دیوار سے

 

ظلم کی بات کو جہل کی رات سے

 

ًمیں نہیں مانتا، میں نہیں‌جانتا

 

تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں

 

اب نہ ہم پر چلے گا تمہارا فسوں

 

چارہ گر میں تمہیں کس طرح سے کہوں

 

میں نہیں مانتا، میں نہیں جانتا

 

دیپ جس کا محلات میں ہی جلے

 

چند لوگوں کی خوشیوں کو لے کر چلے

 

وہ جو سائے میں ہر مصلحت کے پلے

 

ایسے دستور کو صبحِ بے نور کو

 

میں نہیں مانتا، میں نہیں جانتا

 

 

۔۔۔ حبیب جالب ۔۔۔

 

 

2 تبصرے »

  1. umair said

    Main bhi nahin manta … per kiya karoon … majbori hai …

  2. esSJee said

    nice

RSS feed for comments on this post · TrackBack URI

Leave a reply to umair جواب منسوخ کریں