میں خیال ہوں کسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور ہے
سرِ آئینہ میرا عکس ہے ، پسِ آئینہ کوئی اور ہے
(سلیم کوثر)
جسے چاہا نہیں تھا وہ مقدر بن گیا اپنا
کہاں بنیاد رکھی تھی کہاں گھر بن گیا اپنا
(اعتماد صدیقی)
جسے چاہا تھا وہ ملا نہیں جو مجھے ملا وہ مرا نہیں
مرا ہمسفر کوئی اور تھا کوئی دوسرا مرے ساتھ ہے
(احمد کمال حشمی)
اجمل said
سلیم کوثر صاحب تڑپ رہے ہوں گے ۔ اُن کے شعر کی ٹانگ توڑ دی آپ نے ۔ شعر ہے
میں خیال ہوں کسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور ہے
سرِ آئینہ میرا عکس ہے – پسِ آئینہ کوئی اور ہے
باذوق said
معذرت
میں نے درست کر دیا ھے
غلطی بے دھیانی میں ہو گئی
Asma said
بازوق صاحب اپکو بیاض میں خوش آمدید ۔۔۔
🙂