ھمتِ التجا نہیں باقی

ھمتِ التجا نہیں باقی

 

ضبط کا حوصلہ نہیں باقی

 

اک تری دید چھن گئ مجھ سے

 

ورنہ دنیا میں کیا نہیں باقی

 

اپنے مشقِ ستم سے ہاتھ نہ کھیںچ

 

میں نہیں یا وفا نہیں باقی

 

ترے چشمِ عالم نواز کی خیر

 

دل میں کوئئ گلہ نہیں باقی

 

ہو چکا ختم عہدِ ہجر و وصال

زندگی میں مزا نہیں باقی

7 تبصرے »

  1. عید مبارک

  2. crybaby said

    too good !

  3. a s m a said

    🙂

  4. Fairoz said

    اردو کی انقلابی شاعر ہے فیض احمد فیض_

  5. Fairoz said

    اے اہلِ اردو ہماری تذیب ہے
    اردو ہماری آن ہے شان ہے
    اردو زبان کا احسان چکائیے نئی نسل کو اردو رسمِ خط سے واقف کرائیے

  6. Fairoz said

    اردو ہے جس کا نام ہمی جانتے ہیں داغ
    سارے جہاں میں دھوم ہماری زباں کی

  7. Fairoz said

    پیار ہمارا یاد کروگے
    ہم نہ واپس آئیںگے

RSS feed for comments on this post · TrackBack URI

Leave a reply to Fairoz جواب منسوخ کریں