ھمتِ التجا نہیں باقی
ضبط کا حوصلہ نہیں باقی
اک تری دید چھن گئ مجھ سے
ورنہ دنیا میں کیا نہیں باقی
اپنے مشقِ ستم سے ہاتھ نہ کھیںچ
میں نہیں یا وفا نہیں باقی
ترے چشمِ عالم نواز کی خیر
دل میں کوئئ گلہ نہیں باقی
ہو چکا ختم عہدِ ہجر و وصال
زندگی میں مزا نہیں باقی
پاکستانی said
عید مبارک
crybaby said
too good !
a s m a said
🙂
Fairoz said
اردو کی انقلابی شاعر ہے فیض احمد فیض_
Fairoz said
اے اہلِ اردو ہماری تذیب ہے
اردو ہماری آن ہے شان ہے
اردو زبان کا احسان چکائیے نئی نسل کو اردو رسمِ خط سے واقف کرائیے
Fairoz said
اردو ہے جس کا نام ہمی جانتے ہیں داغ
سارے جہاں میں دھوم ہماری زباں کی
Fairoz said
پیار ہمارا یاد کروگے
ہم نہ واپس آئیںگے